Friday, 4 December 2015

قرآنِ کریم دورِ حاضر کا سب سے بڑا موجزہ


سائنسدان کارل فان فرش نے شہد کی مکھیوں کی زندگی اور حالات پر ریسرچ کی ۔ اس ریسرچ کے نتیجے میں اسے سنہ ء 1973 میں نوبل پرائز ملا۔ وہ لکھتا ھے کہ شہد کی مکھی اللہ تعالیٰ کی بہت ھی زھین مخلوق ھے ۔ اس کی زھانت کا یہ عالم ھے کہ جب اس کو کسی نئی جگہ پر پھولوں کا جھنڈ ملتا ھے یا کوئی ایسا نیا پھول ملتا ھے جس سے بہترین شہد تخلیق کیا جا سکتا ھے تو وہ اپنے ساتھ والی دوسری مکھیوں کے پاس پہنچتی ھے ان کو اس پھول یا اس باغ کے بارے بتاتی ھے اس کا راستہ بتاتی ھے وہ یہ سب اپنی جسمانی حرکات کے ذریعے بتاتی ھے۔ دوسری مکھیاں آسانی سے اس کا بتایا ھوا راستہ اور پھولوں کے بارے جان جاتی ھے۔ شہد کی مکھی کے اس عمل کو سائنسی نام Bee Dance دیا گیا۔ 

اس شخص نے قران پاک کے اس پیغام کے بتائے ھوئے راستے پر عمل کیا۔ " اللہ نے شہد کی مکھی کو سکھایا کہ پہاڑوں درختوں اور انسانوں کے رھنے والی جگہوں پر گھر بناؤ اور ھر قسم کے پھولوں سے شہد بناؤ اور مہارت کے ساتھ راستے پر جاؤ" سورہ نحل آیات 68/69۔۔۔

(سورہ النمل آیت 17 تا 19) ترجمہ۔اور سلیمان (علیہ السلام) کے لئے ان کے لشکر جنّوں اور انسانوں اور پرندوں (کی تمام جنسوں) میں سے جمع کئے گئے تھے، چنانچہ وہ بغرضِ نظم و تربیت (ان کی خدمت میں) روکے جاتے تھے۔ یہاں تک کہ جب وہ (لشکر) چیونٹیوں کے میدان پر پہنچے تو ایک چیونٹی کہنے لگی: اے چیونٹیو! اپنی رہائش گاہوں میں داخل ہو جاؤ کہیں سلیمان (علیہ السلام) اور ان کے لشکر تمہیں کچل نہ دیں اس حال میں کہ انہیں خبر بھی نہ ہو۔ تو وہ (یعنی سلیمان علیہ السلام) اس (چیونٹی) کی بات سے ہنسی کے ساتھ مسکرائے اور عرض کیا: اے پروردگار! مجھے اپنی توفیق سے اس بات پر قائم رکھ کہ میں تیری اس نعمت کا شکر بجا لاتا رہوں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر انعام فرمائی ہے اور میں ایسے نیک عمل کرتا رہوں جن سے تو راضی ہوتا ہے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے خاص قرب والے نیکوکار بندوں میں داخل فرما لے۔

ماضی میں کچھ لوگ قرآن کا مذاق اڑاتے تھے کہ یہ جنوں اور پریوں کی کہانیوں کی کتاب ہے۔اس میں چیونٹیاں ایک دوسرے سے باتیں کرتی بتائی گئی ہیں۔یہ چیونٹیاں ایک دوسرے تک پیغامات بھی پہنچاتی ہیں۔

دورِ حا ضر میں وہ لوگ زندہ ہوتے تو یقینا انہیں شرمندگی ہوتی کیونکہ چیونٹیوں کے بارے میں جدید سائنسی تحقیقات سے کئی ایسے حقائق سامنے آئے ہیں جو پرانے زمانے میں انسان کے علم میں نہ تھے۔تحقیق نے ثابت کردیا کہ کچھ جانوروں اور حشرات الارض کا طرز زندگی انسانی طرز حیات سے ملتا جلتا ہے۔ جن میں چیونٹیوں بھی شامل ہیں۔چیونٹیوں کے بارے درج ذیل حقائق جدید سائنس کی روشنی میں اس بات کے ثبوت میں پیش کئے جاسکتے ہیں۔

  1.  چیونٹیاں مرنے والی چیونٹیوں کو اسی طرح دفن کرتی ہیں جس طرح انسان کرتے ہیں۔
  2.  انہوں نے اپنے کام کاج کی تقسیم کررکھی ہے اور تقسیم کار کا ایک نہایت عمدہ نظام ان کے ہاں رائج ہے۔ان میں منیجر،سپروائزر،فورمین اور ورکر وغیرہ ہوتے ہیں۔
  3. یہ کبھی کبھار آپس میں مل بیٹھتی ہیں اور گپ شپ کرتی ہیں ۔
  4. باہمی بات چیت اور ابلاغ کا بھی ان کے ہاں ایک نہایت ترقی یافتہ طریقہ رائج ہے۔
  5. ان کے ہاں باقاعدہ بازار لگتے ہیں جہاں یہ اشیاء کا تبادلہ کرتی ہیں ۔
  6. چیونٹیاں موسم سرما میں طویل عرصے کے لیے اناج کا ذخیرہ کرلیتی ہیں ۔
  7. اگر اناج میں سے کونپلیں نکلنے لگیں تو یہ اس کی جڑیں کاٹ دیتی ہیں گویا یہ اس بات سے باخبر ہیں کہ اگر انھوں نے اسے اگنے دیا تو اناج ضائع ہوجائے گا۔
  8. اگر بارشوں کی وجہ سے ان کا ذخیرہ کیا ہوا اناج گیلا ہوجاتا ہے تو یہ اسے خشک کرنے کے لیے دھوپ میں ڈال دیتی ہیں۔ یہ خشک ہوجائے تو چیونٹیاں اسے اندر لے جاتی ہیں جیسے ان کے علم میں ہو کہ اس اناج میں نمی آگئی تو اس کی جڑیں نکل آئیں گی اور یہ گل سٹر جائے گا۔

بہر حال یہ اللہ کی قدرت ہے جسے چاہتا ہے جتنی چاہتا ہے عقل سلیم عطا کرتا ہے۔ اور اس تحقیق سے قرآن کی حقانیت بھی واضح ہوتی ہے جس کی خبر آج سے کم و بیش چودہ سو برس پہلے ہی انسان کو اللہ تعالی نے عطاء فرما دی تھی۔

قران پاک یہ باتیں عام سی سمجھ کر ھم پڑھنے کے بعد آگے گزر جاتے ھیں۔ حالانکہ اللہ بار بار ان پر غور کرنے کی دعوت دیتا ھے۔ 

غیروں نے ایک ایک لفظ اھم جانا اس پر غور کیا اور دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔۔جن کے لئے یہ سب اتارا گیا وہ نادان محروم رہ گئے۔۔

گونگا درخت ۔غرقد

سیو غرقد ٹری! مگ قیمت 10 پاؤنڈ، سیو غرقد ٹی شرٹس 37 پاؤنڈز ، سیو غرقد پی کیپ 10 پاؤنڈز، سیو غرقد کچن ایپرن ،سیو غرقد ھینڈ بیگ، سیو غرقد شرٹ بٹن سیو غرقد اسٹیشنری، سیو غرقد ملبوسات پرفیومز، کچن کراکری، اور سیو غرقد کی ان گنت اشیاء کی فروخت ۔۔۔۔ سیو غرقد کے لئے فنڈ ریزنگ ، غرقد کے لئے چندہ مہمیں اور غرقد کی کاشت کا اسرائیلی مشن۔۔۔ ان تمام اشیاء کی فروخت کی کمائی سے حاصل ھونے والی رقم کو غرقد کی کاشت کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
یہ غرقد کیا ھے؟۔ اس کی کاشت کے لئے یہودی کیوں باؤلے ھوئے پھر رھے ھیں؟
ان تمام اشیا پر ایک درخت کی تصویر بنی ھوئی ہے اس تصویر کو توجہ سے دیکھئیے۔ اس میں ایک مرد اور ایک عورت ایک درخت کے پیچھے چھپتے ھوئے دیکھے جا سکتے ھیں۔ یہی درخت غرقد ھے۔ پورے اسرائیل میں اس درخت کو انتہائی تیزرفتاری سے کاشت کیا جا رھا ھے غرقد کی کاشت کی مہم اسرائیلی ریاست کی سطح پر چلائی جا رھی ھے۔ خود اسرائیلی وزیراعظم اس تصویر میں ایک جگہ یہی درخت لگاتا ھوا نظر آ رھا ھے۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے انڈیا سے بھی کہا ھے کہ وہ اپنے ملک کی تمام بنجر اراضی پر غرقد کی کاشت کرے جس کا تمام تر معاوضہ اسرائیل برداشت کرے گا۔ کیا تمام یہودی پاگل ھوچکے ھیں؟؟؟ نہیں دنیا کے تمام وسائل پر قابض یہودی پاگل نہیں ھیں یہ بہت ذھین قوم ھے ۔ یہ قوم اپنے مذھب سے زیادہ اسلام کی سچائی پر یقین رکھتی ھے۔ ان لوگوں نے احادیث کی تمام کتابیں پڑھ رکھی ھین۔ غرقد کی کاشت کی مہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پاک کی وجہ سے چلائی جا رھی ھے۔ صحیح مسلم کی وہ حدیث مندرجہ ذیل ھے۔۔۔۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ الْيَهُودَ ، فَيَقْتُلُهُمُ الْمُسْلِمُونَ حَتَّى يَخْتَبِئَ الْيَهُودِيُّ مِنْ وَرَاءِ الْحَجَرِ وَالشَّجَرِ ، فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوِ الشَّجَرُ : يَا مُسْلِمُ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا يَهُودِيٌّ خَلْفِي فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ ، إِلَّا الْغَرْقَدَ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرِ الْيَهُودِ " .
[صحيح مسلم » كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ » بَاب " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ ... رقم الحديث: 5207]

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  نے فرمایا قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ مسلمان یہودیوں سے جنگ کریں اور مسلمان انہیں قتل کردیں یہاں تک کہ یہودی پتھر یا درخت کے پیچھے چھپیں گے تو پتھر یا درخت کہے گا اے مسلمان اے عبداللہ یہ یہودی میرے پیچھے ہے آؤ اور اسے قتل کردو سوائے درخت غرقد کے کیونکہ وہ یہود کے درختوں میں سے ہے۔
[صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2838 / 14635حدیث مرفوع مکررات 7 متفق علیہ 6

Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The last hour would not come unless the Muslims will fight against the Jews and the Muslims would kill them until the Jews would hide themselves behind a stone or a tree and a stone or a tree would say: Muslim, or the servant of Allah, there is a Jew behind me; come and kill him; but the tree Gharqad would not say, for it is the tree of the Jews.
یہودی جانتے ھیں کہ آقائے دوجہاں حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلنے والا ھر لفظ سچا ھے اور ھر قیمت پر پورا ھونے والا ھے۔ چنانچہ یہودی اس حدیث کی روشنی میں غرقد کی کاشت میں لگے ھوئے ھیں تاکہ مسلمانوں سے جنگ کے دوران جب اس زمیں کی ھر چیز پکار پکار کر کہے گی کہ اے مسلمانون میرے پیچھے ایک یہودی چھپا ھوا ھے اسے قتل کر دو تو اس وقت یہی درخت گونگا بن کر اس چھپے ھوئے یہودی کی پناہ گاہ بن جائے گا۔ یہودی جانتے ھیں ایسا ھی ھوگا۔ یہ معرکہ ھوکر رھے گا ۔۔۔۔۔ اس معرکے میں انشاللہ اس دنیا سے یہودیت کا مکمل خاتمہ ھوجائے گا اور اس دنیا کے انسان ھزاروں سال بعد اس زمین کو یہودیوں کی ساشوں سے محفوظ ایک جنت کا نمونہ پائیں گے۔
ھمارے لئے اس میں سبق کی بات یہ ھے کہ یہودی جیسے بدترین بھی ھمارے آقا ؐھؐد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی ھر بات کو سچ مانتے ھیں تو کیا ھم یہودیوں سے بھی بدتر نہیں جو آپ ؐ کے احکامات کے منکر ھوچکے ھیں؟ ذرا سوچئیے گا۔۔۔۔