Tuesday, 27 October 2015

سٹون آف سکون

آج ایک نئی چیز آپ کو دکھاتا ھوں۔ اس چیز پر پہلے کسی نے نہیں لکھا اور نہ آپ کی اس جانب کسی نے توجہ دلائی ھے۔
 اس تصویر میں ایک جگہ ایک تخت پر ملکہ برطانیہ کی تاج پوشی کی جا رھی ہے ۔ دوسری تصویر میں اس خالی تخت کی تصویر ھے اس تصویر میں میں نے تیر کے نشان سے ایک پتھر کی نشاندھی کی ہے جو اس کرسی یا تخت کے بالکل عین نیچے ہے۔
 یہ سٹون آف سکون  ہے وہ مقدس پتھر جس پر بٹھا کر حضرت داؤد علیہ السلام کی تاج پوشی کی گئی تھی۔ اسے تخت داؤد کہا جاتا ھے۔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام نے ھیکل سلیمانی تعمیر کیا تو یہ پتھر دوسری مقدس اشیاء کے ساتھ ھیکل سلیمانی میں رکھا گیا۔ جب سنہ ء 70 میں رومیوں نے فلسطین پر حملہ کیا تو لاکھوں یہودیوں کے قتل عام کے ساتھ ساتھ ھیکل سلیمانی کو بھی گرا کر تباہ کر دیا ، ٹائٹس نے یہی پتھر بھی ساتھ لیا اور اسے روم میں لا کر رکھ دیا۔ روم کے بعد یہ پتھر آئرلینڈ لایا گیا، آئرلینڈ سے سکاٹ لینڈ لایا گیا ، آئرش اور سکاٹش بادشاہ اسی مقدس پتھر پر بیٹھ کر تاج پوشی کی رسم ادا کیا کرتے تھے۔ اسکاٹ لینڈ سے یہ پتھر انگلینڈ لایا گیا ، انگلینڈ میں بھی برطانوی بادشاہ اسی تخت داؤد پر تاج پوشی کی رسم ادا کیا کرتے ھیں۔ یہ پتھر اس وقت ویسٹ منسٹر ایبے، برطانوی پارلیمنٹ کے ساتھ چرچ میں موجود ہے۔
اس پتھر کی اگلی منزل کہاں ہے؟۔
یہودی اس تخت داؤد کو اس کی اپنی پرانی جگہ یعنی تیسری بار تعمیر کئے جانے والے ھیکل سلیمانی میں دوبارہ رکھنا چاھتے ھیں۔ یہودیوں کے عقیدے کے مطابق اسی تخت داؤد پر ان کا مسیحا آ کر بیٹھے گا اور ساری دنیا پر حکومت کرے گا۔ وہ مسیحا جسے ھم مسلمان دجال کے نام سے جانتے ھیں۔ عیسائیوں کا عقیدہ ھے کہ اس تخت پر ان کے مسیح حضرت عیسیٰ علیہ السلام آ کر بیٹھیں گے ۔
یہ تو آپ کو بھی علم ھوگا کہ اس ھیکل کے تمام حصے یہودیوں نے تیار کر رکھے ھیں صرف ان کو نصب کرنا باقی ھے۔ یہ ھیکل عین اسی جگہ تعمیر کیا جائے گا جہاں اس وقت مسجد اقصیٰ موجود ھے ، اس مقصد کے لئے گنبد صخریٰ اور مسجد اقصیٰ کو شہید کیا جائے گا۔ اور یہ بھی آپ نے سنا ھوگا کہ یہودیوں نے مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کو خفیہ طریقے سے مشینری استعمال کرکے کمزور کر دیا ھے۔
کیا یہ سب آسان ھوگا؟۔ ھرگز نہیں۔ جب مسجد اقصیٰ جو کہ مسلمانوں کا قبلہ اول ھے گرائی جائے گی تو کمزور اور بکھرے ھونے کے باوجود مسلمان اٹھ کھڑے ھونگے۔ چاھے کوئی سنی ھو ، شیعہ ھو ، وھابی ھو دیوبندی ھو اپنے قبلہ اول کی شہادت کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے اس معاملے میں آج بھی تمام مسلمان متحد ھیں۔ نتیجے میں آخری عالمی جنگ شروع ھوگی جس کے بارے نبی کریم ﷺ کی پشین گوئیاں موجود ھیں۔ وہ اتنی خوفناک جنگ ھوگی کہ حدیث پاک میں ھے کہ اس جنگ میں اتنی خونریزی ھوگی کہ زمین لاشوں سے اٹ جائے گی۔ ایک پرندہ زمین پر خالی جگہ کی تلاش میں اڑے گا لیکن اسے زمین پر اسے کوئی جگہ ایسی نہیں ملے گی جہاں انسانی لاشیں نہیں ھونگی۔ حتی کہ وہ تھک کر گرے گا تو جہاں گرے گا وھاں بھی لاشوں کا ڈھیر ھوگا۔
یہ جنگ ھر صورت ھو کر رھے گی اس آخری جنگ کا ذکر تمام مذاھب کی کتابوں میں ، ھرمجدون، آرماگیڈن حتی کہ ھندوؤں کی کتابوں میں مہا یدھ کے نام سے موجود ھے۔۔ یہودی اور عسائی اس جنگ کے لئے مکمل تیار ھیں ان کی ایک نیٹو فوج پوری تیاری کی حالت میں ھے جبکہ مسلمان ابھی تک اپنے مسلوں میں الجھے ھوئے ھیں۔ یا ان کو عیاشیوں بدمعاشیوں فرقہ پرستیوں میں الجھا دیا گیا ھے۔ میں جب سب کے اتحاد کی بات کرتا ھوں تو اس لئے کہ اس آخری جنگ کے موقعے پر سب مسلمانوں کو ایک ھونا پڑے گا۔
اس پتھر کی تاریح کا ایک رخ یہ بھی ہے۔
سٹون آف سکون، جس کے بارے میں یہودی عقائد کا ماننا ہے کہ یہ پتھر حضرت یعقوبؑ نے بیت الحم میں تکیے کے طور پر استعمال کیا اور آپ کو خواب میں بشارتیں دی گئیں، یہ پتھر عرصہ دراز تک سکاٹش بادشاہوں کی تاج پوشی کی رسم میں استعمال ہوتا رہا ہے جب برطانیہ نے اسے سکاٹ لینڈ سے چھین کر برطانیہ لی ملکیت بنایا تو اسکے چند سو سال بعد سکاٹش طالب علموں کے ایک گروہ نے اسے انگلینڈ سے چرا کر واپس سکاٹ لینڈ لے جانا چاہا چرانے کے عمل میں یہ پتھر ٹوٹ کر دو حصوں میں تقسیم ہو گیا خیر وہ اسے دوبارہ سکاٹ لینڈ لے جانے میں کامیاب ہوگئے لیکن برطانیہ کو جب اس بات کا علم ہوا کہ پتھر سکاٹ لینڈ میں پہنچ چکا ہے تو برطانیہ نے سکاٹ لینڈ سے یہ پتھر دوبارہ اپنی ملکیت میں لے لیا ۱۸ ویں صدی کے درمیان برطانیہ اور سکاٹ لینڈ کے درمیان یہ معاھدہ طے پایا کے تاج پوشی کی رسم کے علاوہ یہ پتھر سکاٹ لینڈ کی ملکیت میں دیا جائے گا ، جب کہ جب بھی برطانیہ میں کسی بھی فرمانروا کی تاج پوشی کی رسم درکار ہوگی پتھر واپس برطانیہ میں رسم کی ادائگی کے لیے لایا جائے گا،۔

Friday, 23 October 2015

تاریخی حقائق

تاریخ میں خانہ کعبہ/مکّہ مکرمہ پر دو حملے ہوئے۔
ایک ابرہہ نے کیا۔ دوسرا یزید نے۔
یزید کی افواج نے پہلے مدینہ منورہ پر حملہ کرکے بے شمار صحابہ کرام (رض) کو شہید کیا۔ اور نام نہاد جیت کی خوشی میں تین دن تک مدینہ منورہ میں قتل عام اور لوٹ مار کی اجازت دیدی گئی۔ خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ روضہ رسول (ص) پر خچر باندھے گئے جس کے باعث تین دن تک اذان نہ دی جا سکی۔

یہ جنگ یزید نے مشہور صحابی حضر عبدللہ بن زبیر (رض) اور مدینہ کے لوگوں کے خلاف لڑی۔ حضرت عبدللہ بن زبیر (رض) خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے نواسے اور حضرت اسمہ بنت ابوبکر (رض) کے صاحب زادے تھے۔
اس کے بعد مکہ مکرمہ پر حملہ کرکے خانہ کعبہ کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ یہاں تک کہ کعبہ شریف کے غلاف پر آگ لگ گئ۔
یہ کوئی ڈھکی چھپی تاویلات نہیں بلکہ اہم تاریخی واقعات ہیں جو تاریخ ابن کثیر, ابن خلدون سمیت تمام تاریخی کتب میں ملاحظہ کیئے جاسکتے ہیں۔

اللّٰہ کا چیلنج

قرآن میں اللّٰہ نے انسان کو چیلنج کیا ہے کہ ۔۔
"''لوگو! ایک مثال بیان کی جا رہی ہے، ذرا کان لگا کر سن لو! اللّٰہ کے سوا جن جن کو تم پکارتے رہے ہو وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے گو سارے کے سارے ہی جمع ہو جائیں، بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز لے بھاگے تو یہ تو اسے بھی اس سے چھین نہیں سکتے" ۔ (الحج)
مکھی بنانا تو خیر بہت دور کی بات ہے لیکن چیلنج کا دوسرا حصہ کافی دلچسپ ہے کہ اگر وہ کوئی چیز لے کر بھاگ جائے تو وہ بھی واپس نہیں لے سکتے ۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ واقعی ناممکن ہے ؟
بھلا کیسے ؟ آپ کو بتاتے ہیں ۔۔۔
شائد آپ کے علم میں نہ ہو کہ مکھی دنیا کا واحد جانور ہے جو اپنی خوارک اپنے منہ میں ڈالنے سے پہلے ہی ہٖضم کرنا شروع کر دیتا ہے ۔ مکھی خوراک اپنی ٹانگوں میں اٹھاتے ہی اپنے منہ سے ایک ٹیوب نکالتی ہے جسکا منہ ویکیوم کلینر کی طرح چوڑا ہوتا ہے ۔ اس ٹیوب سے وہ خوراک پر ایک خاص قسم کا کیمیائی محلول ڈالتی ہے جو فوراً اس چیز پر پھیل کر اس کے اجزا کو توڑ مروڑ دیتا ہے اور اسکو ایک محلول میں تبدیل کر دیتا ہے ۔ یاد رہے کہ مکھی صرف کھانے پینے کی چیزیں لے کر بھاگتی ہے ۔
اس انتہائی پیچیدہ کیمیائی عمل کے بعد مکھی کے لیے آسان ہو جاتا ہے کہ وہ اس محلول کو چوس لے ۔
مکھی اپنی لے کر بھاگی ہوئی چیز کو چند ہی لمحوں میں کسی اور چیز میں تبدیل کر دیتی ہے ۔ جسکو دنیا کی جدید ترین لیبارٹریز اور سارے سائنس دان مل کر بھی اپنی اصل حالت میں واپس نہیں لا سکتے ۔
" بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز لے بھاگے تو یہ تو اسے بھی اس سے چھین نہیں سکتے"۔۔۔۔۔ یہ قیامت تک لے لیے اللّٰہ کا چیلنج ہے اللّٰہ کا انکار کرنے والوں اور تمام جھوٹے خداؤوں کے لیے

Thursday, 8 October 2015

Hero of Bhuda Bhar (PAF Base Peshawar) Captain Isfand Yar

Captain Isfand Yar Ahmed Bukhari, the young hero was leading from the front and was fighting valiantly even when hit by bullets and then he embraced shahadat at PAF Base Bhuda Bhar, Peshawar. He is our young hero who saved many lives at the cost of own. In this rescue operation, he led his troops from the front.
He has the brilliant profile  in Pakistan Military Academy.  He was also holding the appointment of Battalion Senior Under Officer (BSUO) of 1st Pakistan Battalion. He got Sword of Honor and passes out with 118 PMA. Presently, he was performing his duties in Frontier Corps KPK and he was from Jinnah Wing under whom the Wing lifted the Champion’s Trophy.  A part from illustriousness  military services he had many achievements in his civil life.
  • He was vice captain of college hockey team also played hockey in Punjab for the Under-19.
  • He was also the college chess champion, the member of college riding team and the president of biology club,
  • Associate editor of college magazine, member of board of editors and writers for five years.
 He has sacrificed his life for the future of our mother land, May Allah give passions to his family and he became the symbol of courage for our young generation.........!!!