آج ایک نئی چیز آپ کو دکھاتا ھوں۔ اس چیز پر پہلے کسی نے نہیں لکھا اور نہ آپ کی اس جانب کسی نے توجہ دلائی ھے۔
اس تصویر میں ایک جگہ ایک تخت پر ملکہ برطانیہ کی تاج پوشی کی جا رھی ہے ۔ دوسری تصویر میں اس خالی تخت کی تصویر ھے اس تصویر میں میں نے تیر کے نشان سے ایک پتھر کی نشاندھی کی ہے جو اس کرسی یا تخت کے بالکل عین نیچے ہے۔
یہ سٹون آف سکون ہے وہ مقدس پتھر جس پر بٹھا کر حضرت داؤد علیہ السلام کی تاج پوشی کی گئی تھی۔ اسے تخت داؤد کہا جاتا ھے۔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام نے ھیکل سلیمانی تعمیر کیا تو یہ پتھر دوسری مقدس اشیاء کے ساتھ ھیکل سلیمانی میں رکھا گیا۔ جب سنہ ء 70 میں رومیوں نے فلسطین پر حملہ کیا تو لاکھوں یہودیوں کے قتل عام کے ساتھ ساتھ ھیکل سلیمانی کو بھی گرا کر تباہ کر دیا ، ٹائٹس نے یہی پتھر بھی ساتھ لیا اور اسے روم میں لا کر رکھ دیا۔ روم کے بعد یہ پتھر آئرلینڈ لایا گیا، آئرلینڈ سے سکاٹ لینڈ لایا گیا ، آئرش اور سکاٹش بادشاہ اسی مقدس پتھر پر بیٹھ کر تاج پوشی کی رسم ادا کیا کرتے تھے۔ اسکاٹ لینڈ سے یہ پتھر انگلینڈ لایا گیا ، انگلینڈ میں بھی برطانوی بادشاہ اسی تخت داؤد پر تاج پوشی کی رسم ادا کیا کرتے ھیں۔ یہ پتھر اس وقت ویسٹ منسٹر ایبے، برطانوی پارلیمنٹ کے ساتھ چرچ میں موجود ہے۔
اس پتھر کی اگلی منزل کہاں ہے؟۔
یہودی اس تخت داؤد کو اس کی اپنی پرانی جگہ یعنی تیسری بار تعمیر کئے جانے والے ھیکل سلیمانی میں دوبارہ رکھنا چاھتے ھیں۔ یہودیوں کے عقیدے کے مطابق اسی تخت داؤد پر ان کا مسیحا آ کر بیٹھے گا اور ساری دنیا پر حکومت کرے گا۔ وہ مسیحا جسے ھم مسلمان دجال کے نام سے جانتے ھیں۔ عیسائیوں کا عقیدہ ھے کہ اس تخت پر ان کے مسیح حضرت عیسیٰ علیہ السلام آ کر بیٹھیں گے ۔
یہ تو آپ کو بھی علم ھوگا کہ اس ھیکل کے تمام حصے یہودیوں نے تیار کر رکھے ھیں صرف ان کو نصب کرنا باقی ھے۔ یہ ھیکل عین اسی جگہ تعمیر کیا جائے گا جہاں اس وقت مسجد اقصیٰ موجود ھے ، اس مقصد کے لئے گنبد صخریٰ اور مسجد اقصیٰ کو شہید کیا جائے گا۔ اور یہ بھی آپ نے سنا ھوگا کہ یہودیوں نے مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کو خفیہ طریقے سے مشینری استعمال کرکے کمزور کر دیا ھے۔
کیا یہ سب آسان ھوگا؟۔ ھرگز نہیں۔ جب مسجد اقصیٰ جو کہ مسلمانوں کا قبلہ اول ھے گرائی جائے گی تو کمزور اور بکھرے ھونے کے باوجود مسلمان اٹھ کھڑے ھونگے۔ چاھے کوئی سنی ھو ، شیعہ ھو ، وھابی ھو دیوبندی ھو اپنے قبلہ اول کی شہادت کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے اس معاملے میں آج بھی تمام مسلمان متحد ھیں۔ نتیجے میں آخری عالمی جنگ شروع ھوگی جس کے بارے نبی کریم ﷺ کی پشین گوئیاں موجود ھیں۔ وہ اتنی خوفناک جنگ ھوگی کہ حدیث پاک میں ھے کہ اس جنگ میں اتنی خونریزی ھوگی کہ زمین لاشوں سے اٹ جائے گی۔ ایک پرندہ زمین پر خالی جگہ کی تلاش میں اڑے گا لیکن اسے زمین پر اسے کوئی جگہ ایسی نہیں ملے گی جہاں انسانی لاشیں نہیں ھونگی۔ حتی کہ وہ تھک کر گرے گا تو جہاں گرے گا وھاں بھی لاشوں کا ڈھیر ھوگا۔
یہ جنگ ھر صورت ھو کر رھے گی اس آخری جنگ کا ذکر تمام مذاھب کی کتابوں میں ، ھرمجدون، آرماگیڈن حتی کہ ھندوؤں کی کتابوں میں مہا یدھ کے نام سے موجود ھے۔۔ یہودی اور عسائی اس جنگ کے لئے مکمل تیار ھیں ان کی ایک نیٹو فوج پوری تیاری کی حالت میں ھے جبکہ مسلمان ابھی تک اپنے مسلوں میں الجھے ھوئے ھیں۔ یا ان کو عیاشیوں بدمعاشیوں فرقہ پرستیوں میں الجھا دیا گیا ھے۔ میں جب سب کے اتحاد کی بات کرتا ھوں تو اس لئے کہ اس آخری جنگ کے موقعے پر سب مسلمانوں کو ایک ھونا پڑے گا۔
اس پتھر کی تاریح کا ایک رخ یہ بھی ہے۔
سٹون آف سکون، جس کے بارے میں یہودی عقائد کا ماننا ہے کہ یہ پتھر حضرت یعقوبؑ نے بیت الحم میں تکیے کے طور پر استعمال کیا اور آپ کو خواب میں بشارتیں دی گئیں، یہ پتھر عرصہ دراز تک سکاٹش بادشاہوں کی تاج پوشی کی رسم میں استعمال ہوتا رہا ہے جب برطانیہ نے اسے سکاٹ لینڈ سے چھین کر برطانیہ لی ملکیت بنایا تو اسکے چند سو سال بعد سکاٹش طالب علموں کے ایک گروہ نے اسے انگلینڈ سے چرا کر واپس سکاٹ لینڈ لے جانا چاہا چرانے کے عمل میں یہ پتھر ٹوٹ کر دو حصوں میں تقسیم ہو گیا خیر وہ اسے دوبارہ سکاٹ لینڈ لے جانے میں کامیاب ہوگئے لیکن برطانیہ کو جب اس بات کا علم ہوا کہ پتھر سکاٹ لینڈ میں پہنچ چکا ہے تو برطانیہ نے سکاٹ لینڈ سے یہ پتھر دوبارہ اپنی ملکیت میں لے لیا ۱۸ ویں صدی کے درمیان برطانیہ اور سکاٹ لینڈ کے درمیان یہ معاھدہ طے پایا کے تاج پوشی کی رسم کے علاوہ یہ پتھر سکاٹ لینڈ کی ملکیت میں دیا جائے گا ، جب کہ جب بھی برطانیہ میں کسی بھی فرمانروا کی تاج پوشی کی رسم درکار ہوگی پتھر واپس برطانیہ میں رسم کی ادائگی کے لیے لایا جائے گا،۔