Friday, 6 November 2015

مکھی مار دانشور

الیکٹرونک میڈیا نے جہاں بہت سے فتنے متعارف کرائے اور بے حیائی و فحاشی پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے وہیں لاکھوں کی تعداد میں کُھمبرے ٹائپ کے دانشور بھی پیدا کر دئیے ہیں۔ جو رات بھر جاگ جاگ کر سیاسی ٹاک شوز دیکھنے کے بعد حیرت انگیز طور پر صبح بیدار ہوتے ہی ایک انٹیلیکچوئل کا روپ دھار چکے ہوتے ہیں۔ میری بستی (فضل ٹاؤن) کے قریب سڑک پر کچھ دکانیں ہیں۔ کبھی وہاں سے کوئی سودا سلف خریدتے ہوئے یا پاس گزرتے ہوئے اکثر دیکھا کرتا ہوں دکانوں کے آگے دھرے ہوئے پھٹوں پر ایسے ہی کئی مکھی مار دانشور بیٹھے ہوئے "ٹاک شو" کر رہے ہوتے ہیں۔ ان میں سے کسی میں کاشف عباسی کی جھلک دکھائی دیتی ہے کسی میں حامد میر کا عکس نظر آتا ہے غرضیکہ ہر اینکر پرسن کا جلوہ پوری آب و تاب سے دکھائی دیتا ہے۔ ان کے علاوہ ان میں سے کچھ رضا ربانی ، کچھ بابر غوری، کچھ خواجہ آصف اور کچھ ڈاکٹر شیریں مزاری بن کر اپنی اپنی پارٹیوں کا دفاع کرتے نٖظر آتے ہیں۔ اگر آپ دوست بھی اپنے اپنے علاقوں میں اپنے اردگرد غور سے دیکھیں تو آپ کو بھی ایسے ہی دانشور گلی محلوں کی نکڑوں دکانوں کے آگے بیٹھے نظر آئیں گے جو بالکل کسی ٹاک شو کی تصویر بنے اپنے اپنے ھنر دکھا رہے ھونگے۔
میں اس صورتحال سے پریشان ہوں۔ یہ دانشور ان اینکر پرسنز کی مکمل کاپی کرتے ہوئے ان کے خیالات اور نظریات کا جانے انجانے میں پبلک میں پرچار کر رہے ہیں۔ لاکھوں روپے لے کر اپنے غیر ملکی آقاؤں کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے والے پرائیویٹ چینلز کے ان اینکرز سے متاثر شدہ مکھی مار دانشور بالکل انہی کے انداز میں فوج اور ملک کے خلاف مایوسی اور نفرت پھیلانے میں مصروف ہیں۔
عام پبلک کی بات کو چھوڑئیے۔ اب یہی حال ادھر فیس بک پر بھی ہو چکا ہے۔ یہاں آپ کو جا بہ جا ایسے ٹاک شوز نطر آئیں گے جن میں یہی کچھ دھرایا جا رہا ہوتا ہے یوں نظر آتا ہے جیسے دنیا جہان کے حامد میر اور حسن نثار یا اسی برانڈ کے دوسرے دانشور فیس بک پر جمع ہوچکے ہیں اور مفت میں آپ کو مستقبل کا خدا نخواستہ ٹوٹا پھوٹا پاکستان دکھانے کی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے دنیا بھر کا علم ان کے اندر سمندر بن کر ٹھاٹھیں مار رہا ہے۔ تہہ در تہہ چھپے "حقائق" کو اپنی بے مثال "دانشوری" کے ذریعے جان چکے ہیں اور زبردستی آپ کو بھی اپنے علم کے خزانوں سے مستفید کرنے کے لئے مجبور کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ فیس بک کے ان مکھی مار دانشوروں کے پاس ٹی وی ٹاک شوز سے ادھار لیا ہوا معلومات کے خزانے کا انبار جب ان کے معدے کی برداشت سے باہر ہو جاتا ہے تو کسی گروپ یا کسی پیج پر جا کر یہ کسی آتش فشاں کی مانند پھٹ کر اپنے پیٹ درد کا علاج کرتے ہیں۔ اور میرے جیسے کم عقل پر اپنی دانشوری اور نالج کی دھاک بٹھانے لگتے ہیں۔
ایسے دانشوروں کے گھر والوں سے التماس کرتا ہوں کہ اگر آپ ان کے اس شوق سے پریشان ہیں یعنی دانشور صاحب کی ان غیر نصابی سرگرمیوں اور مصروفیت کی وجہ سے اگر گھر میں بھوک پاؤں پسار رہی ہے تو کیبل نیٹ ورک اور انٹر نیٹ کا کنکشن پہلی فرصت میں کاٹ دیں امید ہے کافی حد تک افاقہ ہو جائے گا اور وقتی عارضی دانشور صاحب دوبارہ اپنے کام دھندے پر لگ جائیں گے اور گھر سے بھوک کا خاتمہ ممکن ہو جائے گا۔ کیونکہ
ایسے حامد میر، حسن نثار وغیرہ کیبل نیٹ ورک اور انٹر نیٹ کے ڈس کنیکٹ ہونے کی مار ہیں۔

No comments:

Post a Comment